لکھنے کے بھی پیسے ملتے ہیں

مجھے اس بات کا علم اب ہوا کہ لکھنے کے بھی پیسے ملتے ہیں، یعنی لکھ کر بھی پیسے کمائے جاسکتے ہیں۔ کسی اخبار کے لیے کام کرکے پیسے کمانا یہ توبرسہا برس سےیہ کام جاری ہے، مگر آن لائن لکھ کر پیسے کما سکتے ہیں، اس کا علم نہیں تھا۔ اگر سنا بھی تھا تو پتہ نہیں تھا کہ آن لائن لکھ کر پیسے کمانے کا طریقہ کیا ہے۔ اب پتہ چلا ہے تو لکھنا شروع کیا ہے اور سوچا ہے کہ اس پر محنت کروں گا۔

لکھنا یعنی اپنے خیالات، مشاہدات و تجزیات کو قلم بند کرنا, تحریک کرنا۔۔  لکھنا بہت آسان کام بھی یے اور مشکل بھی۔ جس کا مطالعہ اور مشاہدہ قوی ہوتا ہے، اس کے لیے تحریر لکھنا بہت آسان ہو جاتا ہے۔۔ میں نے اس ڈر سے لکھنا چھوڑ دیا تھا کہ لوگ میری تحریروں میں غلطی پکڑیں گے اور تنقید کریں گے  تو میں دل برداشتہ ہوجاؤں گا۔۔۔ لیکن افسوس ہوا اپنی ہی سوچ پر۔۔۔

خیر اب لکھتا رہوں گا اور  قارئین کے لیے مفید و عمدہ خیالات و معلومات پیش کرتا رہوں گا، تاکہ ان کے لیے میری تحریریں مفید ثابت ہوسکے۔
انسان کو کار آمد بننا چاہیے۔ یعنی خود میں ایسی صلاحیتیں پیدا کرنی چاہیے جس سے وہ دوسروں کے کام آسکیں۔ کسی کی مدد کر سکیں۔۔ اس کے لیے سب سے پہلے بندے کو ایسا مزاج بنانا پڑتا ہے، ورنہ دوسروں کے کام آنا بھی آسان کام نہیں۔ آپ میں جو صلاحیتیں ہیں ان کے ذریعے لوگوں کے درمیان اچھے کام کیجیے۔ تاکہ ان کا فائدہ ہو۔۔ پہلے سے ہی اپنا فائدہ مت سوچنا۔ ہر کام فائدے کے لیے نہیں کیا جاتا۔ کسی کی مدد کرنے پر جو سچی خوشی ملتی یے وہ کسی دولت سے کم نہیں ہوتی۔ یہاں تک کہ اپنے چہرے پر مسکراہٹ لاکر بھی آپ دوسروں کے لیے خوشی کا باعث بن سکتے ہو۔
ویسے راز کی بات یہ بھی ہے کہ جب آپ دوسروں کے کام آتے ہو تو اس طرح آپ خود اپنے لیے راستہ ہموار کر رہے ہو۔ ایک تو دوسرا بندہ دعا کرے گا دوسرا جب آپ مصیبت میں گرفتار ہوجاؤگے یا آپ کو کبھی مدد کی ضرورت محسوس ہوگی تو آپ کی بھی مدد کی جائے گی۔ پھر کسی کی مدد کرنا کارِ ثواب بھی ہے۔ یہ اسلامی نظریہ ہے جبس پر ہمارا عمل بہت کم ہے۔ مادیت پرست اس دنیا میں ہر شخص مفاد پرست بن گیا ہے۔ بہت کم لوگ ہوتے ہیں جو کسی کی بے لوث خدمت کرتے ہیں۔
اسلام میں پڑوس کے اس قدر احکام بیان کیے گئے ہیں اور ان کی دیکھ ریکھ کرنے کو کہا گیا ہے، لیکن آج ہر کوئی اپنے پڑوسی سے بیگانہ ہے۔ بلکہ خدا نخواستہ پڑوسی مرجائے تو بھی خبر نہیں ہوتی۔ جبکہ حکم یہ ہے کہ
گھر میں کچھ اچھا پکائیں تو پڑوسی کے گھر بھی ضرور دینا چاہیے، کیوں کہ پکوان کی خوشبو اس کے گھر تک جائے گی اور اس کے دل میں بھی یہ کھانے کی چاہ بیدار ہوگی۔
اللہ بس باقی ہوس
از۔۔۔ زبیر قادری بمبئی
کتابوں کا عاشق، لکھنا کتنا ضروری، لکھنا کیسے سیکھیں